میٹھی گفتگو کریں
فى قَوْلِهِ «قُولُوا لِلنّاسِ حُسْنا» قال: قُولوا لِلنّاسِ أحْسَنَ مَا تُحبّونَ أنْ يُقالَ لَكُمْ، فَاِنَّ اللّهَ عزَّوَجلَّ يُبْغِضُ اللَّعّانَ السَّبّابَ الطَّعّانَ عَلىَ الْمُؤمِنين، اَلفاحِشَ الْمُتَفَّحِشَ السّائَلَ الْمُلْحِفَ، وَ يُحِبُّ الحَيّى الْحَليمَ اَلْعفيفَ الْمُتعَفِّـفَ۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے اس آیت’’لوگوں سے میٹھی باتیں کریں‘‘ کی تفسیر میں فرمایا:
لوگوں سے ویسے ہی باتیں کرو جیسے تم چاہتے ہو وہ تم سے بات کریں،
کیونکہ خداوند عالم گالی اور طعنہ دینے والے، بد زبان، بری باتیں کرنے والے اور ضد کر کے مانگنے والے کو پسند نہیں کرتا ہے۔
اور با حیاء، بردبار، پاک دامن اور پرہیزگار کو دوست رکھتا ہے۔
مختصر وضاحت
1️⃣زبان سے نکلے زیبا اور خوبصورت الفاظ مخاطب کے دل پر بہت تیزی سے اثر انداز ہوتے ہیں۔
2️⃣ خوبصورت الفاظ انسان کی اندرونی کیفیت اور اس کے علم و جانکاری کی عکاسی کرتے ہیں۔
3️⃣ اچھے الفاظ سامعین کے دل میں محبت ایجاد کرنے کے ساتھ اس کے احترام کا باعث بنتے ہیں۔
4️⃣ کسی شخص کی تعریف و تمجید میں زبان سے نکلے نیک اور اچھے الفاظ تا حیات اس شخص کے ذہن سے نہیں نکلتے ہیں
5️⃣ خوبصورت کلمات و الفاظ کے حقدار سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اپنے بیوی، بچے، احباب، اور تمام رشتہ دار ہوتے ہیں۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
امالى صدوق، ص 326